چی گویرا

چی گویرا ( Ernesto Guevara) ارجنٹائن کا انقلابی لیڈر تھا۔ چی عرفیت ہے۔ وہ 14 مئی، 1928ء کو ارجنٹائن میں پیدا ہوا۔
بچپن سے دمہ کا مریض ہونے کے باوجود وہ ایک بہترین ایتھلیٹ تھا اور کتابوں کا اتنا شوقین کے 3000 کتابیں پڑھ ڈالی
چی بنیادی طور پر میڈیکل کا طالب علم تھا، تعلیمی کیرئر کے دوران ہی اس کے اندر سیاحت کا شوق پیدا ہوا اور 1950ء سے لیکر 1953ء تک اس نے جنوبی امریکہ کا تین دفعہ سفر کیا
پھر دوسرا سفر اس نے 1951ء میں موٹر سائیکل پر طے کیا۔ جو تقریباً دگنا لمبا یعنی8000 کلومیٹر تھا۔ تیسرا سفر اس نے 1953ء میں کیا– تینوں بار اس نے متعدد ممالک جیسے چلی، پیرو، ایکواڈور، کولمبیا، وینیزویلا، پانامہ، برازیل، بولیویا اور کیوبا کراس کیے۔
اس سفر کے دوران چی کے مشاہدے میں جہاں بے پناہ اضافہ ہوا، اس نے بہت سے چھوٹے شہر،قصبے،گاؤں دیکھے جن کی حالت ِزار بیان کرنے کے قابل نہ تھی۔ جنوبی امریکا اس وقت کٹھ پتلی حکمرانوں کے زیر تسلط ہے اور ان کی آڑ میں سرمایہ داری نظام یہاں جڑ پکڑ رہا ہے، جس کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ امریکا بہادر خود ہے۔
وہ اچھی طرح جانتا تھا کہ یہ دونوں یعنی سرمایہ دارانہ نظام اور اس کا سرپرست امریکا کبھی بھی غریبوں کے دوست نہیں ہوسکتے اور ان کی تسلط سے اس خطے کو آزاد کرانے کے لیے اسے اپنی تعلیم چھوڑ کر انقلابی راہ اپنانی پڑے گی
چی 1954ء میں میکسیکو چلاگیا،  1955ء میں اس کی ملاقات کیوبا کے نئے ابھرتے انقلابی لیڈر فیدل کاسترو کے بھائی رائول کاسترو سے ہوئی، جس نے اس کی سوچ سے متاثر ہوکر بعد میں اسے اپنے بھائی سے ملوایا۔ اس ملاقات کو اگر چی کی زندگی کا نقطہ آغاز کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، دونوں نے متضاد شخصیت ہونے کے باوجود ایک دوسرے کو کافی متاثر کیا اور چی نے کاسترو کی تحریک میں شمولیت اختیار کرلی۔ چی کا لقب بھی کاسترو نے دیا جس کا مطلب دوست تھا
دونوں کا نشانہ امریکی نواز کیوبن حکمران باتستاتھا، جو ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا تھا، یہ تحریک تقریباً چار سال چلی، اس دوران چی نے باقاعدہ گوریلا ٹریننگ بھی لی اور اس میں بہت کامیاب رہا۔ کاسترو بھی اس کی قابلیت اور ڈسپلن سے بہت متاثر تھا، یہی وجہ تھی کہ کچھ ہی عرصے میں اسے اپنا دست راست بنالیا۔جب کٹھ پتلی حکومت ناکام ہوئی
انقلابیوں کی حکومت آئی تو انھیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، چی کوصنعت اور خزانے کی وزارتیں دیں گئیں، مگر انقلابی جدوجہد کے مقابلے میں اصلاحات کا کام نہایت دشوار ثابت ہوا، خصوصاً جب امریکا بہادر ان کے گرد گھیرا تنگ کر رہا تھا اور طرح طرح کی معاشی پابندیاں عائد کر رہا تھا،اس دوران چی نے کافی کوشش کی، کئی ملکوں کے دورے کیے اور بڑے بڑے مگرمچھوں سے زمینیں چھین کر غریبوں میں تقسیم کیں، مگر ان اصلاحات کے خاطر خواہ نتائج نہیں نکل سکے اور اسے پس پردہ جانا پڑا۔
7 اکتوبر، 1967ء کی صبح ایک مقامی مخبر نے قریبی فوجی اڈے پر چی اور اس کے ساتھیوں کے ٹھکانے کی اطلاع دی، جس پر فوج حرکت میں آگئی،امریکن سی آئی اے جو اسکی گرفتاری کے لئے سرگرم تھی ہر طرح سے مدد کی اور بالآخر اسکو پکڑ لیا گیا ۔ اس کو نامعلوم مقام پر تفتیش کے لئے منتقل کیا گیا ایک زخمی فوجی کے مطابق اس نے کسی قسم کے سوال پر کبھی منہ نہیں کھولا آفیسر آخر تنگ آگئے اور صدر کو رپورٹ دے دی امریکہ چاہتا تھا کہ اسکو پانا منتقل کیا جائے تاکہ مزید پوچھ گوچھ ہو پر اس کو صدر نے موت کا حکم دیا اس کے اپنی حکومت بچ سکے اور کئی بھاگ نہ جائے
وہ ایک آسان موت کی توقع کر رہا تھا، مگر شرابی جلاد نے پلان کے مطابق آڑی ترچھی 9گولیاں برسائیں اور اسے بڑی اذیت ناک موت سے دوچار کیا۔
 کیچی کو آج مرے 40 سال ہوئے لیکن وہ انقلابی لیڈر کے طور جانا جاتا ہے جہاں کئی بھی انقلابی تحریک ہو وہاں اس جو تصویر لگائی جاتی جیسے پچھلے دنوں سوڈان میں کیا گیا

تحریر : زکی کیانی

No comments:

Post a Comment

ocean of knowledge

Result of KSA Vs Houthis Conflicts

Result of KSA Vs Houthis Conflict The conflict between the Houthi rebels and Saudi Arabia in Yemen has been characterized by a complex web o...